![]() دیوبند ، ۵ / اپریل امام حرم مکی شیخ الدکتور صالح محمد ابن ابراہیم آل طالب نے کہا کہ اسلام پر چاروں جانب سے یلغار ہے؛ اس لیے ملی وحدت کے ذریعہ ہی اس کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ مسلمان اپنے اخلاقِ حسنہ سے دنیا فتح کرسکتے ہیں۔ اسلام امن کا پیمبر ہے ، بد امنی اور دہشت گردی سے اس کا کوئی واسطہ نہیں ہے۔ دہشت گردی اور اسلام دو متضاد پہلو ہیں۔ امامِ حرم مکی شیخ صالح آل طالب آج یہاں دارالعلوم دیوبند کی مسجد رشید میں جم غفیر سے خطاب کر رہے تھے۔ امام حرم 11:30بجے بذریعہ ہیلی کاپٹر جمعیة علمائے ہند کے صدر و استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند مولانا سید ارشد مدنی کے ساتھ دیوبند تشریف لائے جہاں دارالعلوم دیوبند کے ذمہ داران، اساتذہ اور طلبہ نے ان پرجوش خیر مقدم کیا۔امام حرم کے ساتھ شیخ عبد المحسن آل طالب، شیخ فہد قحطانی اور شیخ احمد علی رومی نے بھی دارالعلوم کا دورہ کیا۔ امام حرم شیخ صالح نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک مینارہٴ نور کی حیثیت رکھتا ہے اور دارالعلوم دیوبند کے علماء نے ایسے عظیم الشان علمی کارنامے انجام دیے جن کی گونج دنیا کے کونے کونے تک پہنچی ہے۔ انھوں نے سعودی عرب کے حکام، علماء اور عوام کی طرف سے ہندوستانی مسلمانوں کو سلام پیش کیا اور تمام مسلمانوں کے درمیان محبت و اتحاد اور ربط باہمی کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب تمام مسلم ممالک اور عوام کے ساتھ باہمی رابطہ واتحاد کو فروغ دینے کا خواہش مند ہے۔ امامِ حرم نے فقہ اسلامی کے چار مذاہب کے سلسلہ میں انھوں نے کہا کہ تمام ائمہ برحق اور لائقِ احترام ہیں۔ اس وقت حرمین شریفین میں چاروں فقہی مسالک کی تعلیم ہوتی ہے اور سعودی علماء نے فقہ حنفی کی کتابوں پر بہت سے علمی کام کیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم مسلمانوں کا عقیدہ اور اصولِ دین میں کوئی اختلاف نہیں ہے، بلکہ فروعی اختلافات ہیں جو عہد صحابہ بھی موجود تھے اور ایسے اختلاف امت کے لیے رحمت ہیں۔ شیخ صالح نے کہا کہ امت کی پس ماندگی کی وجہ قرآن و حدیث سے دوری ہے، اسی دوری کی وجہ سے کچھ مسلمانوں میں فکری انحراف اور اختلاف پیدا ہوا ہے۔ انھوں نے بعض نام نہاد مسلم تنظیموں کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حرکتوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ امام حرم نے مسلمانوں کو متنبہ کیا کہ ہر طرح کے اختلاف اور گروہ بندیوں سے بچیں۔ آج امت نہایت سنگین فتنوں سے گھری ہوئی ہے ، اسی لیے ملی وحدت اس وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں قرآن و حدیث کی طرف لوٹنا اور اسلام کو اپنا مقصدِ حیات بنانا ہے۔ امامِ حرم نے تمام مسلمانوں سے کہا کہ وہ مایوس نہ ہوں، پوری قوت کے ساتھ اسلام پر عمل پیرا ہوں اور اپنے اخلاق و عمل کے ذریعہ دین ِ اسلام کا تعارف پیش کریں۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ اسلام کا مستقبل روشن ہے۔ بعد ازاں امام حرم نے مسجد رشید میں ظہر کی نماز پڑھائی ۔ اس کے بعد مہمان خانہ دارالعلوم دیوبند کے ذمہ داران و اساتذہ سے خصوصی ملاقات کی اور دارالعلوم کے سلسلہ میں انھوں نے اپنے گراں قدر تحریر کرتے ہوئے کہا کہ دارالعلوم دیوبند کی شہرت چہار دانگ عالم ہے اور اس کی برکات دنیا کے گوشے گوشے میں دکھائی دیتی ہیں۔ دیوبند کے علماء اور مصنفین کا علمی فیضان پوری دنیا میں پھیلا اور ان کا نور زمان و مکان کی حدود کر پار کرگیا۔ دریں اثناء دارالعلوم دیوبند کے قائم مقام مہتمم مولانا عبد الخالق مدراسی کی جانب سے موصوف کو خطبہٴ استقبالیہ پیش کیاگیا جس میں دارالعلوم دیوبند کا تعارف کراتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند تمام دینی و ملی امور میں اعتدال و توازن اور روادارانہ فکر کا حامل ہے۔ اس موقع پر انھوں نے اکابرِ دیوبند کی دینی و ملی خدمات کا تذکرہ بھی کیا ۔ جلسہٴ استقبالیہ کی نظامت مولانا محمد عارف مبارک پوری نے انجام دی اور امامِ حرم کی تقریر کا اردو تر جمہ مولانا شوکت علی بستوی نے کیا۔ اسٹیج پر مہمان مکرم کا استقبال کرنے والوں میں مولانا سید محمد عثمان منصور پوری، مولانا عبد الحق اعظمی، مولانا نعمت اللہ اعظمی، حضرت مولانا عبد الخالق سنبھلی نائب مہتمم، مولانا نور عالم خلیل امینی ، مولانا انوار الرحمن رکن مجلسِ شوری، مولانا محمد سلمان بجنوری کے نام قابلِ ذکر ہیں۔
Nooran Shah
4/6/2016 09:55:57 pm
I require video or audio speech of imam kaaba. Is it possible.
mudasir
9/20/2016 11:01:57 am
Comments are closed.
|
Archives
January 2020
Categories
All
Archives
January 2020
|